اے رہبرِ ملک و قوم ذرا آنکھیں تو اٹھا نظریں تو ملا کچھ ہم بھی سنیں، ہم کو بھی بتا یہ کس کا لہو ہے کون مرا دھرتی کی سلگتی چھاتی کے بے چین شرارے پوچھتے ہیں تم لوگ جنہیں اپنا نہ سکے وہ خون کے دھارے پوچھتے ہیں سڑکوں کی زباں چلاتی ہے، ساگرکے کنارے پوچھتے ہیں یہ کس کا لہو ہے کون مرا اے رہبرِ ملک و قوم بتا یہ کس کا لہو ہے کون مرا وہ کون سا جذبہ تھا جس سے فرسودہ نظامِ زیست ملا جھلسے ہوئے ویراں گلشن میں اک آس امید کا پھول کھلا جنتا کا لہو فوجوں سے ملا، فوجوں کا خوں جنتا سے ملا اے رہبر ملک و قوم بتا یہ کس کا لہو ہے کون مرا اے رہبر ملک و قوم بتا
Abu Anas (Dubai)
Feb 07 2012